ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / موصل میں تقربیاً ایک لاکھ بچے پھنس گئے ہیں: اقوام متحدہ

موصل میں تقربیاً ایک لاکھ بچے پھنس گئے ہیں: اقوام متحدہ

Wed, 07 Jun 2017 16:00:48  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،6جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)عراق کے شمالی شہر موصل کے اس حصے میں جو ابھی تک داعش کے قبضے میں ہے، تقریباً ایک لاکھ بچے انتہائی خطرناک صورت حال میں گھر گئے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو شورش پسند یا تو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں یا پھر وہ ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں جھڑپیں اور گولیاں کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان میں سے کچھ بچوں کو جنگ میں حصہ لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔بیان کے مطابق اسپتال اور کلینک بھی حملوں کی زد میں آ رہے ہیں اور ہمیں ایسی رپورٹس مل رہی ہیں کہ موصل کے مغربی حصے میں واقع اسپتالوں میں کئی بچے حملوں کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہو چکے ہیں۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ بچوں کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب انہوں نے پریشانی کے عالم میں وہاں سے ایک ایسے وقت میں بھاگنے کی کوشش کی جب لڑائی نے شدت اختیار کر لی تھی۔

عراقی حکومت کی فورسز نے داعش سے مشرقی موصل کا علاقہ جنوری میں چھین لیا تھا اور 27مئی کو شہر کے مغرب میں واقع باقی ماندہ حصے کا قبضہ بھی ان سے واپس لے لیا تھا۔موصل کی جنگ کا آغاز اکتوبر میں شروع ہوا تھا اور عراقی فورسز کو امریکی قیادت کے بین الاقوامی اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔موصل کو اسلامک اسٹیٹ سے مکمل طور پر خالی کرانے میں اندازوں سے زیادہ وقت لگ رہا ہے، کیونکہ عسکریت پسند شہریوں کے اندر چھپ گئے ہیں۔

موصل سے تقریباً 7لاکھ افراد پہلے ہی نکل چکے ہیں جو جنگ سے پہلے کے شہر کی اندازً ایک تہائی آبادی ہے۔ وہ اب یا تو دوسرے علاقوں میں اپنے عزیزوں اور دوستوں کے پاس عارضی طور پر رہ رہے ہیں یا پھر وہ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔یونیسیف نے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں، ان کی املاک، اسپتالوں، شفاخانوں، اسکولوں، گھروں اور پانی کی فراہمی کے نظاموں پر حملے فوراً بند کئے جائیں۔
 


Share: